مانگے نہ کبھی عطر نہ پھر چاہے دلہن پھول!



شیخ محقق علی الاطلاق شاہ عبد الحق محدث دہلوی (علیہ الرحمہ) نے اپنی کتابِ مستطاب ”مدارج النبوۃ“ میں بہت کی خوب صورت اور مشک بار واقعہ نقل فرمایا کہ،


ایک شخص نے اپنی لڑکی کو اس کے شوہر کے گھر بھیجنے کے لیے خوشبو کی جستجو کی مگر اسے نہ مل سکی تو اس نے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اس لیے عرض حال کیا کہ حضور ﷺ کوئی خوشبو عطا فرما دیں مگر کوئی خوشبو موجود نہ تھی تو حضور ﷺ نے شیشی طلب فرمائی تاکہ اس میں خوشبو ڈال دی جائے۔ پھر آپ ﷺ نے اپنے جسم اقدس سے پسینہ مبارکہ لے کر اس شیشی میں بھر دیا اور فرمایا: جا کر اسے اپنی لڑکی کے جسم پر مَل دو۔ جب اسے مَلا گیا تو سارا مدینہ منورہ اس کی خوشبو سے مہک گیا اور اس گھر کا نام ہی ”بیت المطیبین“ یعنی خوشبو کا گھر رکھ دیا گیا۔


امام عاشقاں سیدنا اعلی حضرت امام احمد رضا خاں قادری بریلوی (علیہ الرحمہ) نے بھی کیا خوب فرمایا:


والله جو مَل جائے مرے گُل کا پسینہ

مانگے نہ کبھی عطر نہ پھر چاہے دلہن پھول


بحوالہ:

مدارج النبوۃ، جلد ۱، صفحہ ٤٠

مجمع الزوائد، جلد ۸، صفحہ ۵۰۳، الحدیث ١٤٠٥٦